Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2019

Bicharna, Wisaal E yaar Poetry, Urdu Sad Poetry, زندگی نہ سمجھ

بچھڑنا کل اس کی آنکھ نے کیا زندہ گفتگو کی تھی Kal Us Ki Aankh Ne Kia Zinda Guftago ki Thi  !گماں ھی نہ تھا کہ اُس شخص کے بچھڑنے کا Gumman Hi na Tha Us Sakhs ke Bicharne Ka.. For More Interesting Poetry & WhatsApp Status Follow Me  :  Zindagi Na Samjh

Chaha Urdu Poetry, Deep In love Poetry, Urdu Poetry, Zindagi Na Samjh

چاہا https://zindaginasamjh.blogspot.com/ ہم نے کب تُم سے مُلاقات کا وعدہ چاہا HUM NE KAB TUM SE MULAQAT KA WADA CHAHA دُور رہ کر بھی تمہیں تُم سے زیادہ چاہا DOR REH KAR BHI TUMHAIN TUM SE ZIYADA CHAHA For More Interesting Poetry & WhatsApp Status Follow Me  : Zindagi Na Samjh

MUREED E ISHQ Poetry, Urdu Poetry, Rashid Aslam: Zindagi Na Samjh

مُریدِ عشق MUREED E ISHQ https://zindaginasamjh.blogspot.com/ ہاتھ چوم کے اُس سے پوچھا  کوئی اتنا پیارکرتا ہے تُم سے Hath Choom Ke Us se Pocha Koi Itna Piyar Karta hai Tum Se وہ مُسکرا کر بولے مُرشد کا کوئی ایک مُرید نہیں  ہوتا Woh Muskara Kar Bolay MURSHID Ka Koi Ek Mureed Nai Hota  For More Interesting Poetry & WhatsApp Status Follow Me  : Zindagi Na Samjh

Kisi Anokhe Des Chalein, By Miss Sara Ahmad

کسی انوکھے دیس چلیں جہاں راستے پیچھے Jahan Raste Peeche  کو چلتے ہوں Ko Chalte Hon جہاں ہنسی کو آنسو نہ Jahan Hansi Ko Aansu Na ملتے ہوں Milte Hon جہاں لوگ کبھی نہ بچھڑتے ہوں Jahan Log Kabhi Na Bicharrte Hon جہاں سورج کے سَر پر Jahan Suraj Ke Sar par چھتری ہو Chattri Ho جہاں دکھ کے ہاتھوں میں Jahan Dukh Ke Haathon Men ہتھکڑی ہو Hathkarri Jo جہاں غم کے پاؤں میں  Jahan Ghum Ke Paoon Men زنجیر پڑی ہو ZanJeer Parri Ho جہاں جگنو سرد راتوں میں  Jahaan Jugnu Sard Ratoon Men بجھتی راکھ سے نکل کر  Bujhti Raarkh Se Nikal Kar شب بسری کو تیار ہوں Shab Basri Ko Tayyar Hon جہاں بارشوں کے موسم میں Jahaan Barish Ke Maosam Men پھول اور تتلی ننگے پاؤں Phool Aur Titli Nange Paoon  چمن سے فرار ہوں Chaman Se Faraar Hon جہاں چڑیوں کی چہکار ہو Jahaan Chirriyoon Ki Chehlaar Ho اتنے اُس دیس میں اشجار ہوں  Itne Us Daiss Men Ashjaar Hon جہاں سائے کو نہ ترسیں Jahaan Saye Ko Na Tarsain کسی ایسے دیس چلیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔   Kisi

Raat Kate Gi Pu Phuute Gi By Iftikhar Iffi Sahab

رات کٹے گی پو پھوٹے گی  Raat Kate Gi Pu Puute Gi افتخار افی رات کٹے گی پو پھوٹے گی  Raat Kate Gi Pu Phuute Gi وقت کی آنکھیں دیکھیں گی  Waqt Ki Aankhain Dekhain Gi ہاتھ کی روٹی کھانے والے  Haath Ki Roti Khane Wale محل منار بنانے والے  Mahel o Minaar Banane Wale آدھے پیٹ نہ سوئیں گے Aadhe Pait Na Soeen Gay اب کسی مزدور کی بیٹی  Ab Kisi Mazdoor Ki Beti بالوں میں اگتی چاندی کے خوف سے آنکھ نہ موندے گی ۔ Baloon Men Ugti Chaandi Ke Khaof Se Aankh Na Moonde Gi محنت کش کا خون پسینہ  Mehnat Khash Ka Khoon Paseena زر والوں کا چیر کے سینہ  Zarr Waloon Ka Cheer Ke Seena اپنا حق وصولے گا Apna Haq Wusoole Ga دم سادھے بیٹھی ہے ظلمت  Dum Saadhe Baithi Hai Zulmat لہو سے روشن دیئے کے آگے  Lahoo Se Raoshan Diye Ke Aage کانپ رہی ہے  Kaamp Rahi Hai دیکھ رہا ہوں Dekh Raha Hon میدیں بر آئیں گی  Umeedein Barr Aayeen Gi دکھ کی گھڑیاں جائیں گی  Dukh Ki Gharriyaan Jaeen Gi تعبیروں کے کومل پودے  Tabeeroon Ke Komal Pa

Namood E Ishq Ghazal, Urdu Ghazal, Urdu Poetry, Rashid Aslam

نمود_عشق ‏عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوئی جلتا ہی نہیں کوئی پگھلتا ہی نہیں موم بن جاؤ پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے چشم و رخسار کے اذکار کو جاری‏رکھو پیار کے نامہ کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوہ غم اور گراں اور گراں اور گراں غم زدو تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے ‎ By: Zindagi Na Samjh  

Dil Ka Darwaza, Urdu Afsana, Urdu Short Story, Heart Broken Urdu Story: Written By Rashid Aslam

 دل کا دروازہ ایک افسانہ دل سے کھیلنا اور اس سے کھیل کر توڑنا تو آج کل کے اس دور میں عام سى بات ہے۔ آئے روز کئی لوگ دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر ، زندگی کی رنگینیوں سے بے رنگ ہو جاتے ہیں۔ کہیں کوئی کسی کے نہ ملنے پر زہر کھا کر اپنی زندگی ختم کرتا اور کہیں کوئی خودکشی کر کے  موت کو گلے لگا کر اپنے پیار کی کہانی کو اختتام پزیر کرتا ہے۔ لیکن محبت میں ناکام ہونے کے بعد کچھ لو گ  بدل بھی جاتے ہیں، آج میں ایک ایسے ہی شخص کی مختصر سی کہانی بتاتا ہوں۔ جس نے محبت میں ناکام ہو کر ایک دل کی  پنیٹنگ  بنوائی۔ وہ شخص محبت میں ناکام ہونے کے بعد ایک پینٹر کے پاس گیا۔ اس سے کہا؛ مجھے ایک پنیٹنگ بنوانی ہے۔ اس پر پینٹر نے کہا۔۔ بتائیں کیا بنانا ہے۔ اس شخص نے کہا؛ مجھے ایک دل کی تصویر بنوانی ہے جس میں دروازہ ہو پر اس دروازے کا کنڈا اندر بنا ہو اور باہر کی طرف کنڈا نہ ہو۔ اور کہا کے مجھے کب تک مل جائے گی یہ تصویر۔ تو پینٹر نے کہا دو دن بعد۔ پھر وہ شخص وہاں سے چلا گیا۔  دو دن بعد وہ شخص واپس آیا تو اس نے پینٹر سے کہا کہاں ہے میری پنیٹنگ جس کا آرڈر دیا تھا۔ پینٹر

LOVE ADDICT POETRY, ISHQ POETRY, URDU POETRY: WRITTEN BY RASHID ASLAM

 عشق کا نشہ تیری آنکھوں کے سمندر میں ڈوب جانا چاہتا ہوں  تیرے دیدار میں ہر پل کھو جانا چاہتا ہوں تیرے حُسن کے خُمار میں مٹ جانا چاہتا ہوں تیرے  عشق کے نشے میں میں جھوم جانا چاہتا ہوں بقلم خود: راشد اسلم For More Interesting Poetry & WhatsApp Status Follow Me  : Zindagi Na Samjh

Hasrat E Deedar Poetry, Deedar Yaar Poetry, Urdu Sad Poetry: Written By Rashid Aslam

Hasrat E Deedar Hamari Hasraton Ka Paimana tou dekho Behak se gaye hain tere deedar k liye Ik tera deedar chahte hain Faqat apni Zindagi ke ikhtatam k liye Written By : Rashid Aslam For More WhatsApp Status Best Poetry Follow Me : Zindagi Na Samjh

Urdu Afsana, Burqaa Posh Aur Baba Khajal Saaen, Urdu Best Afsana, Urdu Short Story : Rashid Aslam

برقعہ پوش اور بابا کھجل سائیں ایک برقعہ پوش خاتون کا معمول بن گیا۔۔۔ جب بھی بابا کھجل سائیں بازار سے گزرتے وہ جُوتا اتار کر ان کی پٹائی شروع کر دیتی ۔۔۔ مجمعہ اکٹھا ہوجاتا جِس میں چار چھ مرید بھی شامل ہوتے۔۔ مگر بازار میں خاتون کے اس روئیے سے سب یہی اخذ کرتے کہ لامحالہ اس بابے نے ہی چھیڑخانی کی ہوگی۔۔اور مرید تو باباجی کی کرتوتوں سے ویسے بھی واقف تھے لہذٰا وہ باباجی کو پِٹتا چھوڑ کر "نِیوی پاکے" نکل جایا کرتے تھے۔۔۔ان چند مریدوں کی بدولت یہ بات پھیلتی پھیلتی آستانے پر آنے والے ہر مرید، مریدنی تک پہنچ گئی۔۔۔ مریدِ خاص نے فِکر مند ہوکر باباجی کو اس  کا کوئی مناسب حل نکالنے کو کہا۔۔۔۔ لہذٰا اگلے دن باباسائیں پلان کے مطابق بازار نکلے۔۔۔ حسبِ معمول برقعہ پوش خاتون نے ان کی چھترول شروع کردی اس سے پہلے کہ زیادہ مجمعہ اکٹھا ہوتا وہ خاتون کا جوتا چھین کر فرار ہوگئے۔۔۔ اور اِرد گرد کہیں چھُپا ہوا مریدِ خاص پلان کے مطابق اس خاتون کے تعاقب میں ہولیا۔۔۔ عصر کے بعد آستانے پر جیسے ہی مرید اکٹھے ہوئے مریدِ خاص نے بلند آواز میں باباجی کو جوتے پڑنے والا معاملہ دہرایا اور ا

Mobile or Cell Fone Great Invention In Our Modern Era: Rashid Aslam

موبائل فون یا سیل فون تعارف - موبائل فون یا سیل فون نے مواصلات کے شعبوں میں انقلابی تبدیلی لائی ہے۔ پہلے زمانے میں لوگ خطوط لکھتے تھے یا اپنے قریبی عزیزوں سے بات چیت کے لئے ٹیلیگرام بھیجتے تھے۔ اس میں بہت وقت لگا۔ لیکن موبائل فون کی ایجادات کے ساتھ ، دور دراز کے لوگوں سے رابطہ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ موبائل فون کے استعمال - محدود الفاظ کے مضمون میں موبائل فون کے تمام استعمال لکھنا ممکن نہیں ہے۔ بنیادی طور پر موبائل فون کال کرنے یا پیغام بھیجنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن جدید دور میں موبائل فون کے استعمال صرف کال کرنے یا پیغام بھیجنے تک ہی محدود نہیں ہیں۔ موبائل فونز یا سیل فونز میں بہت سارے دوسرے کام ہوتے ہیں جو ہمارے کام میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ لوگ اپنے موبائل فون پر مقامات کو ٹریک کرنے یا انٹرنیٹ براؤز کرنے کیلئے GPS کا استعمال کرسکتے ہیں۔ دوسری طرف ، کچھ موبائل فونز میں بہت اچھے معیار کا کیمرا ہوتا ہے جس کی مدد سے فوٹو پر کلک کرکے یادوں کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ اب ایک دن زیادہ تر لوگ تفریحی مقصد کے لئے موبائل فون یا سیل فون استعمال کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف کال کرنے یا ایس ای

Song Lyrics Sung By Quratulain Balouch : Intekhab Rashid Aslam

Apne Tann Di Khabbar Ni اپنے تن دی خبر نئیں سجن دی خبر لووے کون نہ میں خاکی ۔۔ نہ میں آتش ۔۔نہ پانی ۔۔۔۔ نہ پون وے بلھیا سائیاں وے گُھٹ گُھٹ روئیاں جیویں آٹے وچ لُون جیویں آٹے وچ لُون اساں نازک دل دے لوک ہان ساڈا دل نہ یار دُکھایا کر نہ جھوٹے وعدے کریا کر نہ جھوٹیاں قسماں کھایا کر تینوں کنی واری میں آکھیا اے سانوں ول ول نہ آزمایا کر تیرے پیار وچ مر جاساں سانوں اینا یاد نہ آیا کر سجنا وے آجا مُڑ چھیتی نئیں اُڈیکاں تیریاں ڈُبدا پھریں گا لبھنیاں تینوں مٹی دیاں ڈھیریاں Song Lyrics Sung By Quratulain Balouch  For More WhatsApp Status Follow Me On  Tik Tok @rashid.aslam

Love Article, Love Reality: Rashid Aslam

عشق یہ لفظ عربی سے ہے اور  عشق  نہیں کہتے عشقا کہتے ہیں عشقا ایک بیل ہوتی ہے اکثر گھنے جنگلات میں پائ جاتی ہے ۔ یہ بیل کسی ایسے درخت کو ڈھوںڈتی ہے جو مکمل ہرا بھرا اور جوبن پر ہو ۔۔۔ یہ بیل اس درخت کو نیچے سے لگ جاتی ہے اور آہستہ آہستہ اس درخت کے گرد نیچے سے اوپر تک تقریباً قابض ہو جاتی ۔۔اب درخت بے چارہ روز روز کمزور ہوتا جاتا ہے باہر سے تنا سڑ نا شروع ہوجاتا ۔۔پتے جھڑنے لگ جاتے ۔۔۔شاخیں ٹوٹ کر گرنے لگتیں اور دیکھتے دیکھتے ہی درخت کا کچھ نہیں رہتا کوئ نہیں کہہ سکت ا کہ یہ وہی درخت تھا جو ابھی چند دن پہلے اتنا ہرا بھرا تھا ۔۔۔۔۔ بس جب عشقا بیل یہ حال۔ دیکھتی درخت کا تو اس درخت کو خود آرام سے چھوڑ دیتی ۔۔ .اب  ایک   معجزه ہوتا وہ سڑا ہوا جھڑا ہوا درخت پھر سے کو نپلیں نکالنے لگتا اور اس میں زندگی دوڑنے لگتی ۔۔. آس کے تنے پر خوبصورت اور تازہ چھال آجاتی اور وہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوجاتا ۔۔۔ بس عشق کی بھی یہی کہانی ہے یہ انسان کے ساتھ عشقا بیل کی طرح چمٹ جاتا اور اسکا ککھ نہیں چھوڑتا ۔۔۔ لیکن پھر یہی انسان ایک مضبوط محبت والا خدمت والا فرمانبردار بندہ بن کر دوبارہ زند

Mother Article, Urdu Kahani, Urdu Afsana : FAISAL HASHMI : By: Rashid Aslam

آرٹیکل ہائی سٹریٹ ساہیوال پر موٹر سائیکل کو پنکچر لگواتے ہوئے میں فیصلہ کر چکا تھا کہ اس ہفتے بھی اپنے گھر واپس کبیروالا نہ ہی جاوں تو بہتر ہے ،دیر تو ویسے بھی ہوچکی تھی اورجہاں پچھلےتین ہفتے گزر گئے ہیں یہ بھی گزار ہی لوں تو گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک ہی بار چلا جاوں گا۔ اسی سوچ بچار میں روڈ پر کھڑے میں نے پندرہ سولہ سال کے ایک نوجواں کو اپنی طرف متوجہ پایا۔وہ عجیب سوالیہ نظروں سے میری جانب دیکھ رہا تھا،جیسے کوئی بات کرنا چاہ رہا ہو۔لیکن رش کی وجہ سے نہیں کر پا رہاتھا ۔جب پنکچر لگ گیا تو میں نے دکاندار کو 100 روپے کا نوٹ دیا اس نے 20 روپے کاٹ کر باقی مجھے واپس کر دیے۔میں موٹر سائیکل پر سوار ہوکر جونہی واپس شہر کی طرف مڑنے لگاتو وہ لڑکا جلدی سے میرے پاس آکر کہنے لگا " بھائی جان میں گھر سے مزدوری کرنے آیا تھا ،آج دیہاڑی نہیں لگی آپ مجھے واپسی کا کرایہ 20 روپے دے دیں گے"میں نے ایک اچٹتی سی نگاہ اس پر ڈالی ،سادہ سا لباس،ماتھے پر تیل سے چپکے ہوئے بال ،پاوں میں سیمنٹ بھراجوتا۔مجھے وہ سچا لگا،میں نے 20 روپے نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھ دئیے ،وہ شکریہ ادا کر کے چلنےلگا تو نہ ج

Dil Ke Haseen Poetry, Urdu Poetry, Rashid Aslam

ہم دل کے حسیں تم سمجھے نہیں ہو تم بھی حسیں پر دل سے نہیں Hum Dil Ke Haseen Tum Samjhe Nahin  Ho  Tum Bhi Haseen Par Dil Se Nahin For More Click  https://zindaginasamjh.blogspot.com

Barish Ke Baad (After Rain) By Miss Sara Ahmad | ZIndagi Na Samjh : Rashid Aslam

Barish Ke Baad Dhundla Sa Kiyoon  Nazar Ata Hai Koi Nazar Utha Ke Bheega Manzar Meri Diary  Bhar Jata Hai Phool Hain Sehmay Aur Titliyaan Hain Azrada Khirrki Ke Paar Sab Kuch Beh Jata Hai Khushbu Si Hai Mahekti Tum Ho Na Yaheen Kaheen Koi Chupkay Se Aakar Keh Jata Hai Diary Ka Ye Aakhri  Warq Tha  Har Janam Un Dekha Sapna Likhne Se Kiyoon  Reh Jata Hai Sara Ahmad  --------------------------------------------------------------------------------- بارش کے بعد دُھندلا سا کیوں نظر آتا ہے کوئی اٹھا کے بھیگا منظر مری ڈائری بھر جاتا ہے پھول ہیں سہمے اور تتلیاں ہیں آزردہ کھڑکی کے پار سب کچھ بہہ جاتا ہے خوشبو سی ہے مہکتی تُم ہو نہ یہیں کہیں کوئی چپکے سے آ کر کہہ جاتا ہے ڈائری کا یہ آخری ورق تھا ہر جنم ان دیکھا سپنا لکھنے سے کیوں رہ جاتا ہے سارا احمد ..........................................................................................